Sin Wai Kin

The Fortress, 2024

Sin Wai Kin (b. 1991, Toronto) draws on experiences of existing between binary categories to realize alternate worlds in moving image, performance, writing, and print that engage desire, identification, and consciousness. The artist has been nominated for the 2024 Jarman Award, and their film, A Dream of Wholeness in Parts (2021), was nominated for the 2022 Turner Prize.  They have had solo exhibitions at the Taipei Contemporary Art Center (2018), the Fondazione Memmo, Rome (2023), and Accelerator, Stockholm (2024), and also been included in group exhibitions at the Venice Biennale (2019), Jameel Art Center (2020), and Tai Kwun Contemporary, Hong Kong (2022).  This is their first exhibition in South Asia.

 

The Fortress presents, then slowly takes apart, supposedly archetypal “Man,” the universal Enlightenment subject that justified Western colonialism, and continues to justify the exploitation of natural resources.  As first encountered at Alfalah Theatre, the subject, as embodied by the character Wai King, rehearses and performatively constructs his position of superiority and othering. Transported to Lahore Fort, the subject meets his own ghost and the remnants of his own past narratives, layered one atop the other. There, he witnesses the shifting paradigms of history and realizes the entanglement and inseparability of being with the world around him. The video explores themes of identity, power, and knowledge–critiquing Western notions of universality and the Enlightenment privileging of reason and individualism. Drawing inspiration from Eastern philosophies, particularly Sufi thought, the film examines the fragmented nature of human existence and critiques the notion of a singular, homogenized human experience.  The work takes its title in part from a section of the Mathnawi by the Sufi poet Rūmī:

 

When that original golden Light manifested in form,

Multiplicity came about, like the shadows created by crenellation on a fortress wall.

Demolish your fortress and that crenellation,

Let the shadows of separateness leave this group! 

–Rumi, Mathnawi, book 1: 681, 686-689

سِن وائی کِن

 قلعہ 2024

یہ فن پارہ 2024 میں لاہور بیئنالے فاؤنڈیشن اور فورما کی جانب سے سند یاب ہوا اور اسے برٹش کونسل اور شین اکیروڈ کا تعاون حاصل ہے۔

سِن وائی کِن (پیدائش 1991، ٹورنٹو) اپنی زندگی کے ان تجربات کو بنیاد بناتے ہیں جو انہیں بائنری حدود کے درمیان وجود رکھنے کا احساس دلاتے ہیں۔ اس کا اظہاروہ اپنے فن پاروں میں متحرک تصاویر، پرفارمنس، تحریر اور پرنٹ کے ذریعے کرتے ہیں جو خواہش، شناخت اور شعور کے  تصورات کو چھوتی ہیں۔ 2024 میں انہیں جیرمن ایوارڈ کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔ 2022 ٹرنر پرائز میں بھی انہیں انکی فلم “ڈریم آف ہولنیس ان پارٹس ” (2021) A Dream of Wholeness in Parts کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔ انہوں نے (2018) میں تائی پے کنٹیمپریری آرٹ سینٹر، (2023) میں روم کی فونڈازین میمو اور(2024) اسٹاک ہوم کی ایکسیلیریٹرمیں اپنی ذاتی نمائشیں پیش کی ہیں اورآپ وینس بینالے (2019)، جمیل آرٹ سینٹر (2020)، اور تائی کون کنٹمپریری، ہانگ کانگ (2022) میں گروپ نمائشوں میں بھی شامل رہے ہیں۔ یہ جنوبی ایشیا میں ان کی پہلی نمائش ہے۔

قلعہ اس عالمگیر روشن خیالی کے تصور کو پیش کرتا ہے جسے مغربی استعماری نظریات نے قدرتی وسائل کے استحصال کے لیے تخلیق کیا تھا، اور پھر آہستہ آہستہ اس “آدمی” کے تصور کو ٹوٹتے اور بکھرتے دکھاتا ہے۔ الفلاح تھیٹر میں، اس کردار ’وائی کنگ‘ کی شکل میں، برتری کا یہ احساس اپنے اردگرد موجود دوسروں کو کمتر سمجھنے کی بنیاد پر قائم ہوتا ہے۔ لیکن جب یہ کردار لاہور قلعہ کی پرانی دیواروں میں قدم رکھتا ہے، تو اسے اپنے ہی ماضی کا سامنا ہوتا ہے۔ وہاں، وہ اپنے ہی قصے کی باقیات اور تاریخ کی مختلف پرتوں کا مشاہدہ کرتا ہے۔ اسے اس بات کا ادراک ہوتا ہے کہ وہ خود اور یہ دنیا ایک دوسرے سے جدا نہیں ہیں

ویڈیو میں شناخت، طاقت، اور علم کے تصورات کا احاطہ کیا گیا ہے، جو مغربی دنیا کی طرف سے مسلط کردہ “یونیورسل” خیالات اور عقلی دلیل کی بنیاد پر قائم انفرادیت کے نظریے پر تنقید کرتی ہے

مشرقی فلسفوں، خصوصاً صوفیانہ فکر سے متاثر ہو کر، یہ فلم انسانی وجود کی شکستگی کو اجاگر کرتی ہے۔ اور اس نظریے پر سوال اٹھاتی ہے کہ انسانی تجربہ ایک ہی طرح کا اور ہم آہنگ ہو سکتا ہے

 اس فن پارے کا عنوان جزوی طور پر صوفی شاعر مولانا رومی کی مثنوی کے ایک حصے سے اخذ کیا گیا

 

“جب وہ امبر روشنی پھیلی تو تنوع کا ظہور ہوا, جیسے قلعے کی دیوار پر کنگرہ دار سائے

اپنا قلعہ گرا دو اور وہ کنگرہ دار دیواریں بھی

اور تفرق کے سائے کو انجمن سے جانے دو۔”

رومی، مثنوی کتاب 1:681، 686-689-




Commissioned in 2024 by Lahore Biennale Foundation and Forma

Supported by the British Council and Shane Akeroyd