Shehr O Funn

Shirin Neshat

Turbulent, 1998
Two-channel video, 10 min. 35 sec.

Shirin Neshat (b. 1957, Qazvin, Iran) lives and works in New York City.
Neshat’s photographs and films offer a glimpse of the cultural, religious and political realities that shape the identities of Muslim women worldwide.
Turbulent marks a departure from still photography toward video installation, and was the artist’s first attempt at focusing on issues of gender in relation to the social structure of Islamic Iran. The main subject of the work is an inquiry into the absence of Iranian women from musical practice (women have often been banned from taking part in such activity, while men are free to enjoy public performances and recordings). Turbulent was designed as a two-channel projection for two facing screens. The viewer, standing in between the two screens, witnesses a musical duel between male and female singers. The man performs before an appreciative audience, a traditional and passionate love song while the woman performs a more unusual vocalization to an empty auditorium, building to an emotional intensity that then transfixes the male singer and his audience. Turbulent is conceived around the idea of opposites–black and white forms, male and female singers, empty and full theatres, stationary and rotating cameras, traditional and non-traditional music. Ultimately, the female singer subverts every rule of traditional music and pioneers a style of her own, while the male singer remains within the perimeter of convention.
Among the many awards Neshat has won are the First International Prize at the Venice Biennale (1999), the Grand Prix at the Gwangju Biennale (2000), the Visual Art Award from the Edinburgh International Film Festival (2000), the Infinity Award from the International Center of Photography in New York (2002), the Zero One Award from the Universität der Künste Berlin (2003), the Hiroshima Freedom Prize from the Hiroshima City Museum of Art (2005), and the Lillian Gish Prize in New York (2006)

 

شیریں نشاط

ٹربیولنٹ، ۱۹۹۸
ٹو چینل وڈیو، ۱۰منٹ ۳۵ سیکنڈ

شیریں نشاط (پیدائش۱۹۵۷، قزوین، ایران) نیویارک شہر میں رہتی ہیں اور کام کرتی ہیں۔
نیشات کی تصاویر اور فلمیں ثقافتی، مذہبی اور سیاسی حقائق کی ایک جھلک پیش کرتی ہیں جو دنیا بھر میں مسلم خواتین کی شناخت کو تشکیل دیتے ہیں۔

ٹربیولینٹ، فنکارکا اسٹل فوٹوگرافی سے ردانگی اور ویڈیوانسٹالیشن کی جانب تبدیلی کا پہلا قدم اورایرانی معاشرے کی سماجی ساخت کے سلسلے میں مرد اور عورت کے  تضادتی مسئلے پر توجہ مرکوز کرنے کی پہلی کوشش۔ اس کام کا بنیادی موضوع ایرانی خواتین کی موسیقی سے عدم موجودگی پر ایک تحقیق ہے۔ [عام طور پر عورتوں کی        ایسی محفلوں میں شامل ہونے پر پابندی عائد ہے جبکہ مرد حضرات ایسی سرگرمیوں سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں] ٹربیولینٹ کو دو چینل پروجیکشن کے طور پر دو طرفہ اسکرینز کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ حاضرین موسیقی کے اس پروگرام میں عینی شاہدین کا کردار نبھا رہے ہیں۔ حاضرین موسیقی کے اس پروگرام میں عینی شاہدین کا کردار  نبھا رہے ہیں۔ مرد گلوکارقابِل قدرحاضرین کےلئےایک روایتی دھن کے ساتھ ایک محبت بھرا گیت گاتا ہے، جب کے عورت ایک خالی آڈیٹوریم میں غیر معمولی نغمہ سرائی مرد گلوکار اور حاضرین کے مجمع میں ہیجانی کیفیت پیدا کر دیتی ہے۔ ٹربیولینٹ معاشرتی تضادات کی طرف نظِرثانی پر مجبور کر رہا ہے جیسے کا لا اور گورا رنگ، مرد اور عورت، خالی اور بھرا ہوا تھیٹر، ساکن اور متحرک کیمرہ، روایتی   اور غیر روایتی موسیقی۔ بلا آخر خاتون موسیقار اپنے خاص انداز کی وجہ سے روایتوں کو متاثر کرتی ہوئی دکھائی دیتی ہے جبکہ مرد کا کردار اسکےآتا ہے۔

نشاط نے کئی ایوارڈز جیتے ہیں جن میں، وینس بینالے(۱۹۹۹) میں پہلا بین الاقوامی انعام، گوانگجو بینالے (۲۰۰۰) میں گرینڈ پریکس، ایڈنبرا انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کا ویضول آرٹ ایوارڈ (۲۰۰۰)، نیویارک میں فوٹوگرافی کے بین الاقوامی مرکز سے انفینٹی ایوارڈ (۲۰۰۲)، یونیورسیٹ ڈیر کنسٹی برلن سے زیرو  ایوارڈ (۲۰۰۳)، ہیروشیما سٹی میوزیم آف آرٹ سے ہیروشیما فریڈم پرائز(۲۰۰۵)، اورنیو یارک کا للیان گیش پرائز (۲۰۰۶)  شامل ہیں۔




Lahore Biennale Foundation