Shehr O Funn

Aisha Khalid

More Beautiful for Having Been Broken, 2018
Site specific installation, mirror and tape, new commission

Aisha Khalid lives and works in Lahore, Pakistan.
Aisha Khalid is an artist, curator and an art educationist. Her site-specific installation at the Shahi Hammam, Lahore consisted of gouache on paper, mirrors and a textile piece that incorporated gold-plated steel pins.
The artist explains, “although I live in Lahore, my thinking process is shaped by events of significance as they take place globally. In recent memories two very strong sets of images come to mind in relation to the colour orange that features heavily in the work. Firstly are the orange life jackets of Syrian refugees as they appear in the news, and closer to home orange functions as a marker of constant construction, pointing to the changing transportation infrastructures of the city that also ultimately interfere with the historic architecture of the city.”
Khalid graduated from the National College of Arts, Lahore, in 1997, and was resident at Rijksakademie, Amsterdam in 2001-2002. She has participated in solo and group exhibitions nationally and internationally, including at the Fukuoka Triennale 2001, Venice Biennale 2009, Sharjah Biennial 2011 and Moscow Biennial 2013. Her work is in several museum and private collections all over the world, including the Aga Khan Museum Toronto, M+ Museum Hong Kong, V&A Museum, Fukuoka Asian Art Museum Japan, Sharjah Art Foundation, Queensland Art Gallery, Australia, and Sheikh Zayed Museum UAE

عائشہ خالد

مور بیوٹیفول فار حیونگ بین بروکن، ۲۰۱۸
سائٹ سپاسفک اِنسٹالیشن، آئینہ اور ٹیپ، نیوکمیشن

عائشہ خالد لاہور، پاکستان میں رہتی ہیں اور کام کرتی ہیں۔
عائشہ خالد ایک فنکار، کیوریٹر اورآرٹ ماہر تعلیم ہیے۔ اُن کی لاہور شاہی حمام میں متعین مقام فنی تنصیب کثیر ویڈیو پروجیکشنز، کاغذ پر گدلے رنگوں کی تقاشی اور کپڑے کا ٹکڑا جس کے ساتھ سونے کا پانی چڑھا ہوی سٹیل کی پنیں شامل ہیں۔ فنکارہ کہتی ہیں کہ، ” اگرچہ میں لاہور میں رہتی ہوں، لیکن میرے سوچنے کا عمل عالمی سطح پر ہونے والے اہم واقعات سے متاثر ہوتا ہے۔ حالیہ یادوں میں دو بہت اہم تصاویر ذہن میں آتی ہیں نارنجی رنگ کی مناسبت سے جو کام میں نمایاں اہمیت کا حامل ہے۔ سب سے پہلے سریہ کے پناہ گزینوں کی لائف جیکٹس جیسا کہ خبروں میں دکھایا جاتا ہے، جو قریب نظر آتا ہے ہونے والی مسلسل تعمیر سے اور شہر کے بدلنے والے نقل و حمل     ۔کےبنیادی ڈھانچے کی طرف بھی اشارہ کرتا نظر آتا ہے اور آخر کو شہر کے تاریخی فِن تعمیر کے ساتھ بھی مداخلت ہوتی نظر آتی ہے” ۔

خالد نے ۱۹۹۷ میں نیشنل کالج آف آرٹس، لاہور سے گریجویشن کی، اور ۲۰۰۱-۲۰۰۲ میں وہ ریجکساکاڈیمی، ایمسٹرڈیم، میں مقیم تھیں۔ اِنہوں نے قومی اور بین الاقوامی سطح پر سولو اور گروپ نمائشوں میں حصہ لیا وا ہے، جس میں فوکوکا ٹرینالے ۲۰۰۱، وینس بینالے ۲۰۰۹، شارجہ بینالے ۲۰۱۱ اور ماسکو بائینیئل ۲۰۱۳ شامل ہیں۔ اُن کا کام کئ میوزیمز اورنجی مجموعوں کا حصہ ہے، بشمعول، آغا خان میوزیم ٹورنٹو، ایم + میوزیم ہانگ کانگ، وی اینڈ اے میوزیم، فوکوکا ایشین آرٹ میوزیم جاپان، شارجہ آرٹ فاؤنڈیشن، کوئنز لینڈ آرٹ گیلری آسٹریلیا، اور شیخ زید میوزیم یو اے عی شامل ہیں۔

 




Commissioned by the Lahore Biennale Foundation