Vivan Sundaram
Re-take of Amrita, 2001
Digital photomontages, variable dimensions
The circumstances of Vivan Sundaram‘s birth are fundamental to understanding Re-take of Amrita, the digitally manipulated photographs presented here. Born in Shimla in 1943, Sundaram is the son, nephew, grandson of the individuals in the work. The original photographs of the gifted painter Amrita Sher-Gil (1913-1941) were taken by her father, Sundaram’s grandfather, Umrao Singh Sher-Gil (1870-1954). Other images are of Amrita’s sister, Indira, Sundaram’s mother; and of Marie Antoinette, Umrao’s Hungarian wife, the artist’s grandfather. In Sundaram’s computer-assisted interventions, these vivid personalities are transported backwards and forwards in time (as though death were permeable), to places assembled from several places. Sundaram is the artist whose manipulations are a kind of dreaming, and the curator who stages the context of interpretation. He is the archivist who assembles and organizes the past; the photographer who understands that the medium is a kind of writing; the author of fictions who arrives at truth via contrivance; the director re-staging scenes; and the archeologist who breathes meaning into relics.
ام رتا کا ری ٹیک، 01-2000
ویوان سندرم کی پیدائش کی حقیقت حال امِرتا کاریٹیک کوسمجھنےکےلیےبنیادی حیثیت رکھتی ہے،یہاں ڈیجیٹل طورپرچترائی شدہ تصاویردی گئی ہیں۔ 1943ء میں ِشملہ میں پیدا ہونےوالا ُسندرم فن پارے میں دکھائےگئےافرادکا بھتیجا اورپوتا ہے۔ نابغہ روزگارپینٹرامِرتا شیرِگل(1954- 1870) نے لی تھیں۔ دیگر تصویریں امرتا کی بہن اور سند رم کی والدہ اندرا کی ہیں؛ اور فنکار کے والد امراؤ کی ہنگارین بیوی ماری انتونیتے کی ہیں ۔ سندرم کی کمپیوٹر کی معاونت سے کی گئی کاراندازی سے، یہ مبہم سی شخصیتیں آگے اور پیچھے کے وقت میں (چونکہ موت نے واقع ہو کے رہنا تھا) متعدد جگہوں سے بنائی جوڑی گئی جگہوں م منتقل کی گئی ہیں ۔
سندرم ایک ایسا فنکار ہے جس کی چترائیاں ایک طرح کی خوابناکی ہیں، اور ایسا کیوریٹر ہے جو تشریحات کے سیاق و سباق کو سٹیج پرلاتا ہے۔ وہ ایک آرکائیوبان ہے جو ماضی کو مرتب اور منظم کرتا ہے؛ ایسا فوٹوگرافر جو میڈیم کو ایک طرح کی انشاپردازی سمجھتا ہے؛ ایسا افسانہ طراز جو تدبیر اور جتن کے ذریعے سچ تک پہنچتا ہے؛ ایسا ہدایتکار جو مناظر کی سٹیج پربازآوری کرتا ہے؛ اور ایک ماہر آثا ِر قدیمہ جو باقیات میں مفہوم کی سانس پھونکتا ہے۔
Text Credit: “Science Fictions” from exhibition catalogue in the Asian Civilisations Museum, Singapore, 2003
Special Thanks to Photoink Gallery, New Delhi